تہران : ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکہ کی طرف سے اب تک کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہیں۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے پر تعطل کو حل کرنے کے لئے ایک نئی پیش کش کی اطلاع دی گئی تھی لیکن اس حوالے سے ابھی تک امریکہ کی جانب سے سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آئیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک تقریر کے دوران کہا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کے الفاظ عملی طور پر تو تبدیل نہیں ہوئے ہیں لیکن ٹرمپ کی 2018 میں لگائی جانے والی مسلسل سخت پابندیوں میں جوبائیڈن کے آنے کے بعد بھی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو منسوخ کردیا تھا اور تہران پر متعدد اقتصادی پابندیوں عائد کردی تھیں،،نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے خواہش مند ہیں
واضح رہے کہ رواں سال کے شروع میں صدر حسن روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو بڑھانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ حال ہی میں منظور ہونے والے نئے قانون کے تحت وہ اس بات کے پابند ہیں کہ وہ سالانہ کم از کم 120 کلو 20 فیصد افزدوہ یورینیم کو ذخیرہ کرنے کو یقینی بنائیں۔
اس سے قبل ایرانی پارلیمان نے ملک کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد جوہری پروگرام سے متعلق ایک نیا قانون منظور کیا تھا۔
علاوہ ازیں، ایران کا الزام ہے کہ محسن فخری زادہ کو اسرائیل نے قتل کیا ہے۔