ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے افغانستان سے رواں برس مئی میں اپنی فوج کے مکمل انخلا کا اعلان کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں نیوزی لینڈ ڈیفنس فورس کی 20 سال سے موجودگی کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ بیرونِ ملک فوج کی تعیناتی ختم کردی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں نیوزی لینڈ نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد پینتیس سو سے مرحلہ وار کم کی ہے اور اب وہاں صرف چھ فوجی تعینات ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل نیٹو کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مناسب وقت سے پہلے فوجیں افغانستان سے کسی صورت میں نہیں نکالیں گے۔
انٹرنیشنل میڈٰیا کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ افغان مجاہدین کو امریکا کے ساتھ ہونے والے 2020 کے امن معاہدے کی شرائط پوری کرنے کے لیے ابھی مزید کام کرنا ہوگا تب ہی ان کے مطالبات پر عمل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ افغانستان میں افغان مجاہدین پر تشدد کارروائیاں چھوڑ کر نیک نیتی کے ساتھ افغان حکومت سے بات چیت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو دوبارہ دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے اگر ایسا ہوا تو وہ ہمارے ملکوں پر حملے کریں گے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم طالبان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عالمی دہشت گردوں کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو ختم کریں۔
اس کے جواب میں افغان مجاہدین کا کہنا تھا کہ نیٹو کی جانب سے ایسی کوئی بھی تاخیر جنگ کے تسلسل کی خواہش سمجھی جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے مکمل فوج نکالنے کے حق میں تھے اُن کا کہنا تھا کہ جنگ سے امریکا کا بہت نقصان ہوا۔