شنگھائی: چینی کمپنی علی بابا نے اپنے صارفین کو سوفٹ وئیر سے پہچان لینے والے سوفٹ وئیر تک رسائی دے دی ہے، جس کے ذریعے مسلم ایغور اقلیتوں کو پہچانا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق متعدد دیگر چینی کمپنیوں کے بعد علی بابا بھی مسلم اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے متنازعہ برتاؤ کا حصہ بن گئی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق علی بابا کی ویب سائٹ پر کلاؤڈ کمپیوٹنگ کاروبار میں دکھایا گیا کہ کس طرح صارفین سافٹ وئیر کو استعمال کرکے ایغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کو تصاویر اور ویڈیوز میں چہرے کے نقوش سے پہچان سکتے ہیں۔
امریکا میں ویب سائٹس کی نگرانی و تحقیق کے ادارے آئی پی وی کے مطابق رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایغوروں سے متعلق مواد کو ویب سائٹ سے ہٹادیا گیا۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب انسانی حقوق کے گروپوں نے چین پر سنکیانگ کے علاقے میں 10 لاکھ سے زیادہ ایغور مسلمانوں پر مزدور کیمپوں میں زبردستی کرنے کا الزام عائد کیا۔
تاہم اس پرعلی بابا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سوفٹ وئیر ایک تجربے کی بنیاد پر تخلیق کیا گیا۔
علی بابا کا مزید کہنا ہے کہ کلاؤلڈ شیلڈ ایک ایسا سسٹم ہے جو فحش نگاری، سیاست، پرتشدد دہشت گردی، اشتہارات پر مبنی غیر ضروری تصاویر، ویڈیوز اور آوازوں کی شناخت کرتا ہے۔ علی بابا نے اپنے بیان میں ایغوروں کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے آئی پی وی ایم نے بتایا تھا کہ ہواوے کمپنی چہرے سے پہچان لینے والے ایک سوفٹ وئیر کی تیاری میں مصروف ہے، جو ایغروں کو پہچان کر خود کار طریقے سے پولیس کو اطلاع کردیتا ہے۔
واضح رہے کہ علی بابا چین کا سب سے بڑا کلاؤڈ کمپیوٹنگ وینڈر ہے۔ علی بابا نیویارک اور ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج میں بھی درج ہے۔