نئی دلی: بھارت میں کسانوں کا احتجاج 29 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔ جبکہ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ مودی احتجاج کو معمولی نہ لیں اورمذاکرات میں تاخیر حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔
ہریانہ اور مشرقی پنجاب میں بھارت مخالف جذبات بڑھنے لگے۔ دلی کے سرحدوں پر دھرنوں سے غای پور اور سنگھو بارڈر پر ٹریفک جام ہے۔
دوسری جانب کسانوں نے مودی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور ٹول پلازوں پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔
بھارت کے کسان رہنمائوں کا کہنا ہےکہ مودی حکومت کی مذاکرات کی پیشکش بھی ایک چال ہے کیونکہ حکومت بات چیت کی اپیل کر کے دھوکا دینے اور مظاہرین کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے، نئے زرعی قوانین سے ہمیں نہیں بڑے خوردہ فروشوں کو فائدہ پہنچےگا۔
بھارتی پولیس کے تشدد اور سخت سردی کی وجہ سے اب تک 41 احتجاجی کسان موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ دوسری جانب ایک کروڑ چالیس لاکھ ٹرک ڈرائیورز نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔