NPG Media

بھارتی فوجی سربراہ کا دورہ لداخ،چین پر حملے کی ایک اور بھڑک

سرینگر: لداخ میں بھارت کی درگت دیکھ کر بھارتی فوج کی اہلیت کا پول بھی پوری دنیا کے سامنے کھل گیا ہے،، جسکو اب چھپانے کے لیے بھارتی آرمی چیف لداخ کے ہنگامی دورے کرنے لگے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے ایل اے سی پر صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مشرقی لداخ کے علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ ہندوستانی فوج کا کہنا ہے کہ نروانے نے  لداخ کے بیشتر حساس علاقوں کا دورہ کیا ہےاور ایل اے سی کی صورتحال کا بخوبی جائزہ بھی لیا ہے۔

نروانے نے اپنے دورہ لداخ کے دوران کہاکہ بھارتی فوج چین یا پاکستان کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جیسا کہ چینی فوج نے رواں برس ماہ جون جولائی میں دیکھ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ سرحدوں پر امن کے متلاشی ہے تاہم اگر کسی کو امن پسند نہیں تو اس کو اسی کی زبان میں جواب دینا بھی جاتے ہیں۔

لیہ میں قائم 14 کور کے کمانڈر جنرل پی جی کے مینن جو فائر اینڈ روش کور کے نام سے مشہور ہیں نے آرمی چیف کو صورتحال کی مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا۔

اس موقعے پر نروانے نے کہا کہ اپنی سرزمین کی سرحد کی حفاظت کیلئے معمور فوج جو اس منفی درجہ حرارت میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں کو ہر ممکن ضروریات فراہم کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں دونوں جانب فوج کو اس علاقے میں قیام کرنا پڑا جہاں پر کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا ہے ۔

بھارتی آرمی چیف نے پر کہا کہ جموں کشمیر کی سرحدیں ہوں یا لداخ کی برفیلی سرحدیں ہوں ہماری فوج جس بہاردی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ہمارے پڑوسی ممالک کی سمجھ میں آگیا ہے کہ بھارت کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرسکتا ہے ۔

نروانے نے کہا کہ چین نے ماہ مئی میں جو مشرقی لداخ کے گلوان اور دیگر مقامات پر اپنی فوج تعینات کی تھی اس کے برخلاف بھارت فوج کی پیش قدمی کے بعد جو حالات وہاں پیدا ہوئے وہ چین کیلئے ایک سبق ہے خاص کر جون جولائی میں جس قدر لداخ میں بھارتی فوج نے مستعدی کا مظاہرہ کیا چین نے وہ دیکھ لیا اور اب وہ شائد دوبارہ ایسی غلطی دوہرانے کی ہمت نہیں کرے گا۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہندوستانی فو ج پاکستان یا چین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر امن کے قیام کی خواہشمند ہیں تاہم اگر کوئی امن نہیں چاہتا تو یہ اس کی کمزوروں ہے تاہم ہم اس کا بھرپور جواب دینے کے اہل ہیں ۔ یاد رہے کہ امسال ماہ مئی میں ہندوستان اور چینی فوج کے مابین اُس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب بھارتی فوج نے چینی فوج کو مشرقی لداخ کے گلوان وادی اور پنگان جھیل کے نزدیک پایا جبکہ اس کے بعد 21جون کو چینی فوج کے ہاتھوں قریب 20فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ۔ اس دوران کئی مرتبہ فوجی اور خارجی سطح پر ہندوستان اور چین کے مابین مذاکرات ہوئے تاہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے۔

 

Related posts

عوام کیلئے بری خبر، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں بڑا اضافہ

rashid afzaal

کورونا کے حملے پھر تیز، فیس ماسک پہننا لازمی قرار

rashid afzaal

سی ٹی ڈی کا 11دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ

rashid afzaal