(این پی جی میڈیا) میانمار میں فوج کا کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجے میں روز بروز ہلاکتوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ ہورہا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میانمار میں ایک روزہ فوجی بغاوت کے مظاہرے کے بعد کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جبکہ کارکنوں کی امدادی تنظیم برائے سیاسی قیدیوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہفتوں کے احتجاج میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک180 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
زرائع کے مطابق کم از کم 20 افراد پیر کے روز ہلاک ہوئے ہیں،جبکہ اس سے قبل اتوار کے روز 74 افراد لقمہ اجل بن گئے جوکہ اب تک کا سب سے خونریز دن ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے میانمار میں جاری تازہ ترین تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم فروری سے کم از کم 138 "پرامن” افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جبکہ رہنما آنگ سان سوچی کے حامیوں نے تشدد میں اضافے کے باوجود پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
خیال رہے کہ 75 سالہ سوچی کو بغاوت کے بعد سے حراست میں لیا گیا ہے اور اس پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں، جس میں غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی ریڈیو کی درآمد اور کورونا وائرس پروٹوکول کی خلاف ورزی شامل ہے۔
علاوہ ازیں مغربی ممالک نے سوچی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور برمی فوج کی تشدد کی مذمت کی ہے اور ایشیائی ہمسایہ ممالک نے اس بحران کے حل میں مدد کی پیش کش کی ہے ، لیکن میانمار نے ہمیشہ ہی بیرونی مداخلت کو مسترد کیا ہے۔