(این پی جی میڈیا) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ چند ہفتوں کے عوامی احتجاج کی ویڈیو ز اور فوٹو گرافی کے شواہد کا تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ یکم فروری سے ہونے والی بغاوت میں پرامن مظاہرین کے خلاف قتل و غارت کرنے کے لئے میانمار کی فوج مہلک ہتھکنڈے اور میدان جنگ کے ہتھیاروں کا اسلحہ استعمال کررہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 55 ویڈیو کلپس دیکھنے سے منظم اور قبل از وقت ہلاکتوں کے مکمل اور پختہ ثبوت ملے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار میں جاری تشدد کو روکنے کے لئے کارروائی کرے۔
ایمنسٹی نے میانمار میں جاری بحران سے متعلق ثبوت کے طوور پر موجودکریک ڈاؤن کی 50 سے زائد ویڈیوز کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز مہلک طاقت کے بے دریغ استعمال سمیت منصوبہ بندی ، منظم حکمت عملی پر عمل درآمد کرتی دکھائی دیتی ہے۔
#VIDEO — North Okkalapa, Yangon.#WhatsHappeningInMyanmar #MilkTeaAlliance #Mar10Coup https://t.co/PoZTgLom3D pic.twitter.com/9iE4JEw3Tc
— ရိုနေဆန်းလွင် Ro Nay San Lwin (@nslwin) March 10, 2021
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ویڈیوز میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ میانمار کے فوجی دستے تیزی سے ایسے ہتھیاروں سے لیس ہو رہے ہیں جو صرف جنگ کے میدان کے لئے موزوں ہیں نہ کہ پولیس کارروائیوں کے لیے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بھارت فرار ہونے والے پولیس افسران نے بتایا کہ انہیں فوج کی طرف سے مظاہرین کو اکٹھا کرنے اور "مرنے تک گولی مارنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ یکم فروری کو فوج نے آنگ سان سوچی سمیت ملک کے منتخب رہنماؤں کو گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد بغاوت کرنے پر میانمار ایک سیاسی بحران میں ڈوب گیا ہے۔
علاوہ ازیں بغاوت کے خلاف روزانہ احتجاج اور ایک بڑے پیمانے پر شہری نافرمانی کی مہم چل رہی ہے ، جس کے تحت ڈاکٹروں ، اساتذہ ، فیکٹری ورکروں اور دیگر افراد نے ہڑتال کی ہے۔
جس کے بعد برمی فوج نے طاقت کا استعمال کیا ہے اور اس حوالے سے اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ میانمار میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔