نئی دہلی: (این پی جی میڈیا) اکھنڈ بھارت کی مودی سرکار ایکبار پھر مسلمان دشمنی میں پاگل ہوگئی ہے اور اسی دشمنی اور طاقت کے نشے میں چور ہوکر مودی نے 20 کڑوڑ بھارتی مسلمانوں پر ایک اور وار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے اسلام مخالف پراپیگنڈوں پر عمل کرتے ہوئے مدارس میں رامائن اور گیتا پڑھانے کا متنازعہ سرکاری فیصلہ کرلیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارتی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مدارس کے بچوں کو رامائن اور گیتا بطور اختیاری مضامین کے پڑھائے جائیں گے۔
مودی کے اس فیصلے کے بعد پورے بھارت کی مسلم کمیونٹی میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ دوسری جانب بھارت کی وزارت تعلیم کی جانب سے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں رامائن اور گیتا کوبھی نصاب میں شامل کیے جانے کے فیصلے کی مسلم مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے سخت مخالفت کی ہے۔
زرائع کے مطابق مسلمانوں کی جانب سے اس سرکاری فیصلے کی سخت مخالفت کے بعد بھارتی وزارت تعلیم نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو مذہب کی تعلیم حاصل کرنا مدارس کے طلبہ کے لیے اختیاری ہوگا۔
موددی کے اس کارنامے کے بعد بھارتی مسلمانوں اور دانشوروں نے شدید مزمت کی ہے۔
ادھر زرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مدارس کے طالب علموں کو صرف رامائن اور گیتا نہیں پڑھائی جائے گی، بلکہ انہیں ہندو طریقہ علاج، یوگا کی مشقوں، سوریہ نمسکار وغیرہ سے بھی روشناس کرایا جائے گا۔ جبکہ عملی مشقیں بھی کروائی جائیں گی، جن میں گائے چَرانے، گُوشالوں کی صفائی، ستھرائی وغیرہ جیسی چیزیں شامل ہیں۔
اس حوالے سے بھارت کے مسلم دانشوروں نے بیان دیا ہے کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ بھارت کو ہندوتوا کے سانچے میں ڈھالنے کے ایجنڈے کے حوالے سے متعدد دیگر حکومتی اقدامات کا حصہ ہے۔
بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس نصاب کو فی الحال 100 مدرسوں میں شروع کیا جارہا ہے جن میں 50 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور مستقبل میں اسے مزید 500 مدرسوں میں توسیع دی جائے گی۔