واشنگٹن: امریکا نے مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صدر جوبائیڈن کے قتدار میں آنے کے بعد امریکی انتظامیہ مسلسل مسئلہ کشمیر کو اٹھا رہی ہے۔
میڈٰیا رپورٹس کے مطابق امریکی میڈیا یہ جاننے کی کوشش کررہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی قوتیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان اس پرانے مسئلے سے نمٹنے کا کیا ارادہ رکھتی ہے۔
ایک نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو پاکستان اور بھارت کے دوران گزشتہ ماہ کے آخر میں کشمیر میں ایل او سی کے ساتھ امن کو برقرار رکھنے کے معاہدہ یاد دلایا۔
اس دوران صحافی نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے سوال کیا کہ دونوں ممالک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے کیا کرنے جا رہے ہیں
نیڈ پرائس نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ہماری مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر ہے۔ انکا کہنا تھا کہ خطے کے بارے میں ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔
صحافی نے پھر نشاندہی کی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست بات چیت پر زور دینے سے کشمیری رہنماؤں پر منفی اثر پڑا ہے جو اس عمل میں خود کو بے آواز محسوس کررہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکا حقیقت میں نہ صرف بھارت اور پاکستان بالکہ کشمیریوں رہنماؤں سے بھی مشغول ہونے کے لیے کچھ کرنے جا رہا ہے؟۔
امریکی عہدیدار نے جواب میں کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے آپ کے لیے کچھ نہیں ہے، اگر ہم اس میں کچھ بھی شامل کرسکتے ہوں تو ہم ضرور کریں گے۔