نئی دہلی: (این پی جی میڈیا) بھارتی کسانوں کا احتجاج مودی کے لیے وبال جان بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے احتجاجی کسانوں نے مودی سرکار کی درگت بنانے کی ٹھان لی ہے اور اپنے احتجاج کے 100 دن مکمل ہونے پر اہم ترین فیصلہ کرلیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ بھارت کے احتجاجی کسانوں نے کل ملک کی مصروف ترین شاہراہیں بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
جبکہ دلی کے دھرنوں میں مستقل رہنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
زرائع کا کہنا ہے کہ دلی کے دھرنوں میں مظاہرین کیلئے پانی کی سپلائی روک دی گئی ہے،جبکہ کاشکاروں نے اپنے واٹرپمپ لگا لئے ہیں۔
دوسری جانب بھارت میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 سے زائد مظاہرین لاپتہ ہوگئے ہیں اور جس کی وجہ سے اُن کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
معاملات اس وقت خراب ہوئے جب بڑے پیمانے پر ٹریکٹر ریلی میں شریک ہزاروں کسان دہلی میں داخل ہو گئے اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
درجنوں افسران زخمی ہوئے اور مظاہرین میں سے ایک کی موت ہوگئی۔ کسانوں کے گروپ اور یونین کے رہنماؤں نے تشدد کی مذمت کی لیکن کہا کہ وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
کہا جارہا ہے کہ ٹریکٹر ریلی سے قبل دباؤ میں نظر آنے والی بھارتی حکومت اب کسان تحریک ختم کرانے کے موڈ میں نظر آرہی ہے۔
جبکہ کئی کسان تنظیموں نے کسان تحریک سے پہلے ہی علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
خیال رہے کہ تین ماہ سے جاری یہ احتجاج نریندر مودی کو درپیش اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
مودی حکومت نے قوانین کو معطل کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن کسانوں کا مطالبہ یے کہ ان کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا جائے۔