نئی دہلی: (این پی جی میڈیا) مودی حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج نئے مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار اب نئی مشکل میں پھنس گئی ہے، اور احتجاجی کسانوں نے اپنے احتجاج کو مزید بڑھاتے ہوئے اپنا ایک پندرہ روزہ پلان جاری کیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق احتجاجی کسانوں نے بھارت کی بی جے پی سرکار پر دباؤ بڑھانے کا منصوبہ تیارکر لیا ہے۔
کسانوں نے 15 روزہ پلان کا اعلان کر دیا ہے، اطلاعات ہیں کہ کسان چار ریاستوں کے الیکشن میں مودی کے خلاف مہم چلائیں گے۔
تحریک کے لیڈر متعدد ریاستوں کا دورہ بھی کریں گے۔
کسان رہنما کا کہنا ہے کہ حکومتی سیاسی لیڈر کاشتکاروں کے قصوروار ہیں، انہیں سبق سکھا دیں گے۔
کسان رہنما بلبیر سنگھ نے مزید کہا کہ مغربی بنگال، آسام، کیرالا، تامل ناڈو کے اسمبلی انتخابات دوماہ بعد شیڈول ہیں۔
بھارت کے کسان مورچہ نے سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی شاہراوں کو بلاک کیا جائےگا۔
کسان رہنما یوگندرا یادو نے کہا کہ چار ریاستوں کے الیکشن میں مودی کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔
خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج نے مودی سرکار کے ہوش اڑا دیئے ہیں، ۔ دہلی جانے کے لیے ہریانہ، راجستھان اور پنجاب سمیت متعدد ریاستوں سے کاشتکاروں نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
بھارتی کسان 26 نومبر سے مسلسل متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک سے پیدا شدہ بحران کو ختم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ کئی ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن فریقین کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے تعطل برقرار ہے۔ دھرنے پر بیٹھے اب تک41 کسان ہلاک ہو چکے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت ان کی شکایتوں کو دور کرنے کے بجائے ان کی تحریک کو کچلنے کے لیے تمام ممکنہ حربے استعمال کررہی ہے۔ اس میں کسانوں کے اندر پھوٹ ڈالنا اور انہیں ڈرانا دھمکانا بھی شامل ہے۔