تہران: ایران نے آخرکار اپنے ایٹمی پروگرامز کی جانچ پڑتال کے لیے حامی بھر لی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے اور ایرانی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پاگیا ہے جس میں ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے معائنے پر تیار ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ خبر عرب میڈیا کی جانب سے سامنے آئی ہے ، انکا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کا معائنہ کرانے کی مشروط رضامندی ظاہر کی ہے۔
Joint statement by the Vice-President of the Islamic Republic of #Iran and Head of the AEOI and the Director General of the IAEA @RafaelMGrossi.
? https://t.co/EpEg0IZGxg pic.twitter.com/3juVR3rvCw— IAEA – International Atomic Energy Agency (@iaeaorg) February 21, 2021
آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے مطابق 3 مہینے تک ایران کے ایٹمی پروگرام کی جانچ پڑتال اور مانیٹرنگ کی جائے گی۔
اور سارے عمل کے لیے ایران نے کچھ شرائط عائد کی ہیں جن میں ایٹمی اثاثوں کے معائنے کے دوران تصاویر لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ میری ایرانی حکام سے بات چیت ہوئی ہے جس کے اچھے نتائج نکلے ہیں اور وہ جو موجودہ صورتحال کا حل بھی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم دونوں اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ اب اس معاہدے کو جاری رکھا جائے گا اور مسلسل اس کا جائزہ لیں گے۔
تاہم یہ بعد میں معاہدے کو معطل کرنے یا توسیع دینے سے متعلق بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے 2015 میں ایٹمی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ایران کا کہنا تھا کہ ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد جیسے انرجی حاصل کرنے کے لیے ہے ۔
یہ پہلو قابل ذکر ہے کہ جرمنی سمیت 6 ممالک نے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود رکھنے کے لیے 2015 میں ایک معاہدہ کیا تھا۔
لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگادی تھیں۔ بعد ازاں ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا موجودہ پابندیاں ختم کردے تو ایران اپنے فیصلے کو واپس لے سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو مشتبہ سائٹس کا دورہ کرنے سے روک رکھا تھا۔