(این پی جی میڈیا) 40 ممالک کی افواج نیٹو کی جانب سے یہ اطلاعات ملی ہیں کہ نیٹو عراق میں اپنے فوجیوں کی تعداد کو آٹھ گنا بڑھائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیٹو کا کہنا ہے کہ فوجی اتحاد عراق میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا کر 8 گنا کردے گا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جین اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ عراق میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا مقصد یہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بعد دہشتگردوں کی واپسی نہ ہو۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہم نے عراق میں ٹریننگ مشن کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ اور یہ مشن وسیع ہوگا جس میں کافی تعداد میں فوجی شامل ہونگے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ کے دور اقتدار میں گذشتہ سال کے آخر میں پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاوس چھوڑنے سے قبل افغانستان اورعراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کریں گے۔
اسکے علاوہ پنٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکا اگلے دو ماہ کے دوران افغانستان سے اپنے تقریباً 2000 اور عراق سے مزید 500 فوجیو ں کو واپس بلا لے گا۔
یاد رہے کہ نیٹو کے 30 ممالک کے تقریباً 12000 فوجیں اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔
یہ فوجی افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس میں امریکی فوجیوں کی تعداد نصف ہے لیکن نیٹو کے اتحادی متعدد دوسرے کاموں میں مدد کے لیے بڑی حد تک امریکی فوجیوں پر انحصار کرتے ہیں۔
امریکی فوجیوں کی مکمل واپسی کی صورت میں افغانستان میں نیٹو کا آپریشن تقریباً ختم ہوکر رہ جائے گا۔