اسلام آباد(این پی جی میڈیا) سوشل میڈیا پر ٹوٹی پھوٹی انگریزی بولنے والے مینجر اور ریسٹورنٹ کی خواتین مالکان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس پر ٹویٹر صارفین نے کافی غم و غصے کا اظہار کیا۔
یہ ویڈیو گذشتہ رات سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد ٹویٹر صارفین نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی بولنے پر اسلام آباد میں موجود کینولی ریسٹورنٹ مینجر کا تمسخر اُڑانے والی خواتین مالکان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور مینجر سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اسلام آباد میں موجود اس ریسٹورنٹ کا بائیکاٹ کرنے کا ٹرینڈ بھی آج کے دن ٹاپ ٹرینڈز میں رہا۔ جس کے بعد اب ریسٹورنٹ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا صارفین کے رد عمل پر بیان جاری کر دیا گیا ہے۔
View this post on Instagram
سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر جاری بیان میں ریسٹورنٹ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سوشل میڈیا صارفین اور اُن لوگوں کے رد عمل پر بے حد افسوس ہے جنہوں نے ایک ٹیم ممبر کے ساتھ ہمارے مذاق کو غلط رنگ دیا۔
یہ ویڈیو بطور ٹیم ہمارے مابین ہونے والی ایک گپ شپ تھی جسے کسی صورت منفی تناظر میں نہیں بنایا گیا تھا۔ اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ہم معذرت خواہ ہیں لیکن ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
ہمیں خود کو مہربان مالکان کے طور پر کسی کے بھی سامنے ثابت کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ ہماری ٹیم تقریباً ایک دہائی سے ہمارے ساتھ ہے ، اسی بات سے سب کو اندازہ ہوجانا چاہئیے۔ہمیں اپنے پاکستان ہونے پر فخر ہے اور ہمیں اپنی زبان اور ثقافت سے پیار ہے۔
View this post on Instagram
قبل ازیں کینولی ریسٹورنٹ لاہور نے بھی اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا ویڈیو میں موجود دونوں خواتین کینولی اسلام آباد کی مالکان ہیں جبکہ کینولی لاہور ایک علیحدہ فرنچائز اور کاروباری ادارہ ہے۔ کینولی لاہور اس قسم کے سلوک کی پُر زور مذمت کرتا ہے۔
اور اس بات پر قائل ہے کہ کسی بھی شخص کو کسی دوسرے بالخصوص ملازمین کی تضحیک کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اسلام آباد کے ایک ریسٹورنٹ کینولی کی دو خواتین مالکان نے مینجر کو بُلوا کر اُس سے انگریزی میں بات کرنے کا کہا اور جب مینجر نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں بات کرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے نہ صرف اُس کی ویڈیو ریکارڈ کی بلکہ اُس کا تمسخر بھی اُڑایا ۔
ویڈیو دیکھیں: