اسرائیلی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایران سلیمانی کا انتقام لے سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق ڈائریکٹر شیبتائے شیوٹ کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کے صبر کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب موساد کے دو سابق سربراہان اور قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ کے مطابق ایران 2020ء میں اپنے ایک سینئر ذمے دار (قاسم سلیمانی) کی ہلاکت کا انتقام لینے میں ناکام رہا ہے ہے اور غالبا نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے قبل وہ ایسا نہیں کرے گا۔
البتہ ان تمام شخصیات نے اسرائیلی اخبارJerusalemPost سے گفتگو میں کہا ہے کہ تہران آخر کار ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے مقتول ل سربراہ کے انتقام کا موقع پالے گا۔
شیوٹ نے مزید کہا کہ گذشتہ برس جنوری میں قاسم سلیمانی اور نومبر میں ایرانی عسکری جوہری پروگرام کے سربراہ محسن زادہ کی ہلاکتیں مشرق وسطی میں ایران کی عسکری سرگرمی پر دہری ضرب ثابت ہوئی جس کے بعد ایران سنبھل نہیں سکا۔
شیوٹ 1989 سے 1996 تک موساد کے سربراہ رہے۔ ان کے مطابق القدس فورس کا نیا سربراہ اسماعیل قاآنی ،،، سلیمانی جیسی انتظامی صلاحیتوں اور اہمیت کی سطح کے قریب بھی نہیں۔
شیوٹ نے مزید کہا کہ اگرچہ تہران ابھی تک کسی بڑے طریقے پر انتقام لینے میں کامیاب نہیں ہو سکا تاہم ہمیں اس بات کو نظر میں رکھنا چاہیے کہ وہ جوابی کارروائی کریں گے اور ایک اعلی سطح کے ہدف پر حملے کا موقع پانے کے منتظر رہیں گے۔
موساد کے سابق ڈائریکٹر ڈینی یاتوم نے اسرائیلی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ "سلیمانی کی ہلاکت متاثر کن بات تھی۔ یہ تزویراتی لحاظ سے نہایت قیمتی ہے۔ وہ القدس فورس کا کمانڈر ہونے کے علاوہ اور بہت کچھ تھا۔ وہ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے بھی بہت زیادہ قریب تھا۔