NPG Media

ڈسکہ ضمنی انتخابات :الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست دوبارہ مسترد

فائل فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ نےڈسکہ کے حلقہ این اے 75 کے ضمنی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے کی پاکستان تحریک انصاف کی استدعا کو دوبار ہ مسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی گئی جس دوران جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق دوبارہ پولنگ کا حکم اس لئے دیا گیا کیونکہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی اور پیش کردہ نقشے کے مطابق 20پریزائیڈنگ افسران صبح تک غائب تھے اور تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقہ میں ہوئی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ جب تک ٹرائل چل رہا ہے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جائے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کا فائدہ نہیں،اگلی سماعت پر اس نکتے پر غور کریں گے کہ کیا کرنا ہے جبکہ اگلے ہفتے کے دوران کیس سماعت کیلئے مقرر ہوگا۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ پر اعتراض نہیں، جس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ایک حلقے پرایک کروڑ90 لاکھ کا خرچہ آتا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دوبارہ چیک کریں یہ اخراجات کم لگتے ہیں،ایک کروڑ90 لاکھ تو صرف ایک امیدوار کا خرچ ہوگا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ڈسکہ الیکشن میں قانون پرعمل نہیں ہوا،آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں،کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟ الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا معاملہ اٹھایا،پولیس کے خلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے،پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا،ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرکی رپورٹ کے مطابق کئی پولنگ اسٹیشنزپرفائرنگ ہوئی،20 پریزائیڈنگ افسران جہاں سے لاپتا ہوئے وہاں فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا،یہ جاننا اہم ہے الیکشن شفاف، منصفانہ اورقانون کے مطابق ہوئے یا نہیں جبکہ حلقے میں تصادم ہوئے، پولیس دیکھتی رہی اورشاید پولیس کی انتخابات سے متعلق ٹریننگ نہیں تھی۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ہورہا تھا، آئی جی اور چیف سیکرٹری کیسے سوسکتے تھے؟ پولنگ ختم ہونے کے 10 گھنٹے بعد نوشین افتخار نے درخواست دی، کیا الیکشن کمیشن نے ری پول کا فریقین کو نوٹس دیا؟ ۔

کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ آر او کی درخواست میں فائرنگ کا ذکر ہی نہیں، کیس زیرالتوا ہے ورنہ ہم بہت سے باتیں کرسکتے ہیں۔

ڈسکہ این اے 75 سے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ اڑھائی سال سے اپوزیشن کہہ رہی کہ حکومت کو ہی نہیں مانتے، مریم نوازنے ڈسکہ میں الیکشن سے قبل مرنے مارنے کی باتیں کرکے کشیدگی پھیلائی۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin