NPG Media

ڈسکہ انتخابات کی رپولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

فائل فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ کے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا اور حکم دیا کہ الیکشن کمیشن فیصلے سے متعلق تمام مواد عدالت میں جمع کرائے جبکہ مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کردیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی امیدوار کی الیکشن کمیشن کا حکم فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پر لیں گے، ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے خلاف حکم امتناعی کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق رکارڈ طلب کرلیا جبکہ ن لیگ کے امیدوار کو بھی متعلقہ رکارڈ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مختلف مقدمات میں سپریم کورٹ نےمتاثرہ سٹیشنز پرہی دوبارہ پولنگ کا کہا،فائرنگ سے متعلق مقدمات کے اندراج کا بھی کہا گیا،پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کے حکم کے بعد تیاری اور اخراجات جاری ہورہے ہیں،دوبارہ انتخابات کا حکم دینا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا،مجھے کیس ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں لیکن عدالت حلقے میں انتخابات روک دے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ذیشان نام کا ایک شخص قتل بھی ہوا، ہم تفصیلی فیصلے کے جائزے کیلئے کیس مختصر وقت کیلئے ملتوی کردیتے ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا، بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔

ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی، ہماری درخواست سپریم کورٹ میں نہیں لگائی گئی جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ 8 مارچ کو الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ آچکا ہے۔

این اے 75 ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ سےمتعلق درخواست پرسماعت میں جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا؟ ۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات دیگر پولنگ اسٹیشنز پربھی ہوے ہم رکارڈ دیں گے جبکہ ن لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل نے کہا کہ پولنگ کے بعد 23 پریزائیڈنگ افسران اغوا ہوگئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ 7 مقدمات کا اندراج کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوا یہ بھی بتایا جائے، فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے رہے؟ الیکشن کمیشن کے 8 مارچ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کیلئے وقت درکار ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلےپرحکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پرلیں گے،الیکشن کمیشن نے 21 مارچ کو ڈسکہ میں ری پولنگ کا مختصر فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق رکارڈ اگلی سماعت تک جمع کرائے۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin