NPG Media

اعتماد کا ووٹ: پارٹی پالیسی سے انحراف پر متعلقہ رکن نااہل ہو جائے گا

اسلام آباد :(این پی جی میڈیا) وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اتحاد کے نامزد امیدوار کی اسلام آباد کی سیٹ سے سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا گیا تو یہ سوال اٹھا کہ آج سے پہلے کتنے اور کن وزرائے اعظم نے اعتماد کا ووٹ لیا ہے۔ اسلام آباد کی سیٹ سے ناکام ہونے کے بعد اسمبلی اجلاس میں غیرحاضر یا مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے حکومتی ارکان نااہل قراردلوائے جا سکیں گے۔ اعتماد کے ووٹ میں ممکنہ ناکامی پر آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔ وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں، جب کہ انھیں ایوان میں موجود اکثریتی ارکان کا ووٹ لینا ہو گا۔342ارکان کی غالب اکثریت سے اعتماد کا ووٹ لینے کی شرط نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کو آج اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کے بارے میں کہا گیا ہے۔ رائے شماری کے لیے ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت کے اعتماد پر وزیراعظم یہ مرحلہ طے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ جاری اعلامیہ میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ صدر مملکت نے اعتماد کے ووٹ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تمام ارکان قومی اسمبلی کو اس اہم تاریخی غیر معمولی اجلاس کے بارے میں مراسلہ کے ذریعے آگاہ کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ متذکرہ مقصد کے لیے ایوان میں ان کی ضرورت ہے آئینی و قانونی ماہرین نے بتایا ہے کہ پارلیمانی قائدین کی ہدایت کے مطابق متعلقہ ارکان کا ایوان میں موجود ہونا ضروری ہے جو بھی رکن قومی اسمبلی بغیر وجہ کے غیر حاضر ہوگا یا پارلیمانی قائد کی ہدایت کے برعکس ووٹ ڈالے گا تو دونوں صورتوں میں نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا جا سکے گا۔

اعتماد کے معاملے پرتین صورتیں ہوتی ہیں یا تو تحریک عدم اعتماد آ جائے یا کوئی رکن قومی اسمبلی اعتماد کی قرارداد جمع کرادے یا صدر مملکت وزیراعظم کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔

قوی امکان ہے کہ وزیر اعظم اکثریتی ارکان اعتماد کا ووٹ لینے کا کامیاب ہو جائیں اور اگر وہ ناکام ہو گئے تو آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے جس میں وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کا صدر کو مشورہ دے سکتے ہیں۔ ایسا نہ ہونے پر وزیر اعظم اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان بھی کر سکتے ہیں تاہم اعتماد کے حصول میں ناکامی کی بعد کی صورتحال کے بارے میں آئین خاموش ہے۔

آئینی متذکرہ صورتحال پر ماہرین کے مطابق صدر مملکت کے طلب کردہ اجلاس کی کارروائی سے من وعن ایوان صدر کو آگاہ کیا جائے گا ممکنہ صورتحال میں نئے وزیراعظم کے انتخاب تک موجود وزیراعظم برقرار رہتے ہیں ان کے اپوزیشن میں جانے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نئے قائد ایوان کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیں گے تاہم کسی ایسی صورتحال کا دور دور تک امکان نظر نہیں آتا۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin