NPG Media

چیئرمین نیب نے سازشی عناصر کو بڑی وارننگ دیدی

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کوئی دھمکی، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

چیمبر آف کامرس کے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ تاجروں کی شکایات کا ازالہ کریں گے، تاجروں اور سرمایہ کاروں کی وجہ سے لاکھوں افراد کو روزگار ملتا ہے ، معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے، کسی سرمایہ کار سے آج تک نہیں پوچھا وہ سرمایہ کہاں سے لائے؟ چیئرمین نیب نے کہا کہ مربوط پالیسی چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لے کر بنائی جاتی ہے ، پالیسی بنانے میں نیب کا کبھی حصہ تھا نہ آئندہ ہوگا، کسی بزنس مین کا کیس نیب دائرہ اختیار میں نہیں تو درخواست دیں۔ نیب احتساب کے شفاف عمل پر یقین رکھتا ہے، سازگار ماحول سے ملک میں سرمایہ کاری ہوتی ہے، کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے نیب کے خوف سے کچھ تاجر ملک چھوڑ گئے ہیں ایک تاجر بھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا ہے تو گھر چلا جاؤں گا۔ بدعنوانیوں کے 1235 ریفرنسز عدالتوں میں دائر ہیں، پروپیگنڈا وہ کر رہے ہیں جن پر ریفرنس، انکوائری چل رہی ہے۔ عدالتیں موجود ہیں درخواست دیں نیب نے زیادتی کی۔

جاوید اقبال نے کہا کہ کسی کی تنقید کا برا نہیں منایا، ان لوگوں کے پیسے واپس کرا رہے ہیں جن کے پاس کھانے کیلئے روٹی نہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو لوٹا گیا جنہوں نے اپنی جمع پونجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو جمع کرائی۔ بدعنوانی کو دیکھ کر نیب آنکھیں بند نہیں کرسکتا، ڈکیتی کی نذر 400 سے زائد ارب روپے ریکور کرنا آسان نہیں۔

انہوں نے کہا اگر نیب نے کسی کیخلاف غلط کیس دائر کیا ہے تو عدالت جائیں ، عدالت ثبوت کی بنیاد پر 2 پیشیوں میں کیس کا فیصلہ کر دے گی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے، عام آدمی کی شکایت کا 60 سے 70 فیصد ازالہ ہوا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اصل بزنس مین اور ڈکیت میں واضح فرق ہوتا ہے ، اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا ، اگر ڈکیت ہے تو نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بتایا کہ جب چند موٹے چوہے پکڑے تو 10 سے 15 ارب کی رقم واپس آگئی ، جو انسانی کاوش ہوسکتی تھی وہ میں نے نیب کیلئے کی ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin