NPG Media

ساری گیم این آر او کی ہے، جو مرضی کرلیں این آر او نہیں دوں گا: وزیر اعظم عمران خان 

فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ ساری گیم این آر او کی ہے، اپوزیشن جو مرضی کرے میں ان کو این آر او نہیں دوں گا، مجھے بلیک میل کرتے ہیں، کونسی جمہوریت میں آرمی چیف کو حکومت ہٹانے کا کہا جاتا ہے ؟

نجی ٹی دنیا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میرےبیان کوغلط لیاگیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میری تیاری نہیں تھی، میں نے کہا کہ جب کسی کی حکومت آئے تو تمام ادارے اس کو پریزنٹیشن دیں،جتنی مرضی تیاری کرلیں،اداروں کےاندرونی معاملات کا پتہ بعد میں چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرامریکا جیساملک ایسا کررہا ہے تو یہ اچھی بات ہے،جب امریکی صدر اقتدار سنبھالے گا تو اسے اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی حکومت آئے اس کو سابق حکومت سے بریف کیا جانا چاہئے،حکومت میں آنےسےپہلےپریزنٹیشن مل جائےتوآپ آکر کام شروع کردیں گے۔ گلگت میں حکومت کوآئے2ماہ ہوگئے،ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دو سال بڑی مشکل میں گزرے ، اب پاکستان کا اچھا وقت آرہا ہے 5 سال بعد لوگ میری کارکردگی سے متعلق فیصلہ کریں گے، وزیراعظم بننے کے بعد واضح کیا تھا کہ پاکستان کے مسائل کا حل آسان نہیں ۔کوئی بےوقوف ہی ہو گا سے پتہ نہ ہوملکی مسائل کیا ہیں، خرچے کم کرتے ہیں تو گھر میں تکلیف ہوتی ہے، 2سال میں 20 ارب ڈالر قرض واپس کیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسیڈ میں تاریخی خسارہ تھا،17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ5 ماہ سے پوزیٹیو ہے، ریمیٹنس اور ایکسپورٹ ہماری بڑھی ہے، ہمارا روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے، ہم مارکیٹ میں روپے کو روکنے کیلئے ڈالر نہیں پھینک رہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپٹ اپوزیشن عوامی تحریک نہیں چلا سکتی، ساری گیم این آر او کی ہے، کونسی جمہوریت میں آرمی چیف کو حکومت ہٹانے کا کہا جاتا ہے ؟ یہ کچھ بھی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، ہماری حکومت آئی تو کہا گیا حکومت ایک ماہ میں گئی ،2ماہ میں گئی، کورونا آیا تو اپوزیشن نے خوشیاں منائیں، اپوزیشن واویلا کرتی رہی کہ حکومت آج گئی کل گئی،شہبازشریف لندن سے آکر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ گئے، کورونا آیا تو شاہد خاقان نے کہا شہبازشریف سے پوچھیں انھوں نے ڈینگی کنٹرول کیا۔ وزیر اعظم واضح الفاظ میں کہا کہ اپوزیشن جو مرضی کرے میں ان کو این آر او نہیں دوں گا، مجھے بلیک میل کرتے ہیں، یہ سب چاہتے ہیں کرپشن کیسز ختم کردوں، میں نے پہلے کہا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہوں گے اور جمہوریت کا نام استعمال کریں گے، ان کی سیاست یہ ہے کہ اقتدار میں آکر مال بناؤ، مجھے سب کا پتاہے کون کیا تھا اور کیا بن گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ شوگر مافیا میں سب سے پہلے شریف خاندان آیا، نواز شریف، زرداری اور وزیروں نے شوگر ملیں بنالیں، 3مرتبہ کےوزیراعظم کے بیٹوں کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے، اگر وزیراعظم پیسابنائے گا تو وزیر کو کرپشن سے نہیں روک سکتا، وزیراعظم اور وزیر کرپشن کریں تو ملک تباہ ہوجاتے ہیں، میرے کسی بھی وزیر پر کرپشن کا الزام لگے گا تو اس پر ایکشن لوں گا۔ میں نے کابینہ میں کہا کہ خواجہ آصف کی تحقیقات کرو۔ عمران خان نے کہا نیب میں ان کے خلاف 95 فیصدکیسز ہم نے نہیں بنائے،ہم نہ نیب میں دخل اندازی کرتے ہیں اور نہ ہی جج کو فون کرتےہیں، علیم،سبطین مجھےکہیں کہ نوازشریف دورمیں تونیب نےنہیں پکڑااب گرفتارہوگئے،کیا میرے کہنے پرنیب نےعبدالعلیم خان اورسبطین کوبھی جیل میں ڈالا؟راناثناء اللہ پرمیں نے کیس نہیں بنوایا،اے این ایف نے بنایا ہے، اے این ایف نے کابینہ میں بتایا کہ راناثناء اللہ پرمیرٹ پر کیس بنایا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارےاتحادی ہمارےمنشور کےساتھ چل رہےہیں۔مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادیوں سے تعلقات اچھے ہیں، ایم کیو ایم کے نظریات ہم سے ملتے جلتے ہیں، میری لڑائی دہشت گرد بانی متحدہ کے خلاف تھی۔ انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتوں سے مل کرحکومت بناتاتواحتساب کا عمل آگےنہ بڑھتا۔میں نےکہا تھاپی پی اورن لیگ سے ملکرحکومت بنانا پڑی تواپوزیشن میں بیٹھوں گا۔ یوٹرن تب برا ہوتا ہے جب نظریے پر سمجھوتا ہو۔اسرائیل سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے نظریے پر کمپرومائز ہے ۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن مجھے فوج کا کٹھ پتلی کہتی ہے ، اگر میں کٹھ پتلی ہوں تو بتائیں اپنے منشور سے کون سا کام الگ کررہا ہوں، فوج پاکستان کا ادارہ ہے، میں ایک منتخب وزیراعظم ہوں، فوج پاکستان کیلئےکام کرنیوالے ہر وزیراعظم کے ساتھ ہوگی ، پاکستان کی فوج ، پاکستان کی فوج ہے، فوج کو پتاہے عمران خان پیسے چوری کرکے پراپرٹی نہیں بنارہا، عمران خان نا بزنس کررہا ہے نا فیکٹری بنارہا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔

 

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin