(این پی جی میڈیا)
طالبان کے قبضے کے بعد رواں سال افغانستان کی معیشت 20 فیصد تک گرسکتی ہے اور افغان کرنسی جو پہلے ہی نیچے آچکی ہے اس کی قدر میں مزید کمی کا امکان ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرزکے مطابق طالبان نے گزشتہ ہفتے امریکی حمایت یافتہ حکومت سے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، جس کے بعد سے روزانہ ہزاروں افراد ملک سے فرار ہو رہے ہیں۔
فچ سیلوشن کی ایشیا کنٹری رسک کی سربراہ انویتا باسو نے ‘رائٹرز کو بتایا کہ ‘ایسا لگتا ہے کہ معیشت اس سال تیزی سے سکڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنے والے ممالک جیسا کہ میانمار اور شام نے دیکھا کہ ان کی جی ڈی پی میں 10 سے 20 فیصد کمی آئی، جسے افغانستان کے معاملے میں بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔
انویتا باسو نے کہا کہ بین الاقوامی عطیات اور امداد جو افغانستان کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ ہے، اگر جاری نہیں رہیں جو تیزی سے ختم ہوجائیں گی۔