کورونا وبا نے دنیا بھر کو اپنے گھروں تک مقید کردیا ہے اور جاپانیوں نے بچوں کی پیدائش پر اس کا ایک دلچسپ حل نکالا ہے۔ کئی والدین بچوں کی پیدائش پر اس کے وزن کے برابر چاول کے پیکٹ کو بچے کی بناوٹ پر بناتے ہیں اور اس پر بچے کی شکل کی تصویر لگادی جاتی ہے۔ اب جو بھی اس تھیلے کو اٹھاتا ہے اسے بچے کا احساس ہوتا ہے
بچے کی پیدائش کے وزن کے برابر چاولوں کو ایک تھیلےمیں اس طرح رکھا جاتا ہے کہ کپڑا لپٹے بچے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور اس پر بچے کی تصویر لگاکر اسے مزید حقیقت کا رنگ دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی کورونا کی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے کو آغوش میں لینے سے محروم ہے تو اس بچے کے بناوٹ تھیلے کو گود میں لے کر محسوس کرسکتا ہے
کوشش کی جاتی ہے کہ تھیلے کو بچے کی عین جسامت کےتحت ہی بنایا جائے تاکہ اسے دیکھتے اور گود میں اٹھاتے ہوئے بچے کا احساس ہوسکے۔ ساڑھے تین کلوگرام پیکٹ کی قیمت 23 برطانوی پاؤنڈ کے برابر ہے۔ یہ پیکٹ بچے کی پیدائش کے بعد دوردراز علاقوں کے عزیزوں کو بھیجے جارہے ہیں
پہلے پہل یہ کام( کومے نو زوٹو یوشیمیا )رائس شاپ کی مالک نارو اونو نے شروع کیا ہے اور اس کا خیال انہیں 14 برس پہلے ہوا تھا۔ انہوں نے بچے کی جسامت اور وزن کے لحاظ سے چاول کے پیکٹ بنائے اور انہیں دوردراز رشتے داروں کو بھیجنا شروع کیا۔ اس کے بعد انہیں پورے جاپان سے آرڈر ملنا شروع ہوگئے
اس کے بعد لوگوں نے بچوں کے پیدائش سے ہٹ کر بھی لفافے بناکر خریدنا اور بھیجنا شروع کردیئے لیکن وبا کے دوران اس رحجان میں غیرمعمولی تیزی آئی اور لوگ شادی بیاہ پر بھی چاول کے تھیلوں کا تبادلہ کرنے لگے
جاپان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی میں اضافے کی بجائے کمی ہورہی ہے۔ اس کے بعد بیرونِ ملک مقیم جاپانی افراد بھی اس ملک میں آنے سے قاصر ہیں جس سے آبادی کا رحجان کم ہوا ہے
جاپان میں صرف 8 لاکھ 40 ہزار بچے 2020میں پیدا ہوئے جو تاریخی طور پر کم ترین شرح پیدائش بھی ہے
حیرت انگیز طور1989 میں پجاپان میں
ساڑھے بارہ لاکھ بچے پیدا ہوئے تھے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ تیزرفتار زندگی اور ترقی کی دوڑ میں لوگوں کی بڑی تعداد شادی کرنے اور گھربسانے سے کترارہی ہے