NPG Media

شہباز شریف وفادار نہ ہوتے تو آج نالائق کی جگہ خود وزیراعظم ہوتے: مریم نواز

فائل فوٹو

لاہور: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ وفادار ہیں اور اسی پاداش میں بیٹے کے ساتھ جیل میں ہیں، شہباز شریف وفادار نہ ہوتے تو آج اس نالائق کی جگہ خود وزیراعظم ہوتے۔

سکھر روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اور ملک کیلئے جان دی، میاں نواز شریف اور بی بی شہید نے ملک کے لیے میثاق جموریت کیا، میں اور بلاول میثاق جمہوریت لے کر آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے ہم سب پارٹیاں اکھٹی ہیں، مولانا فضل الرحمان اور دیگر پارٹیاں کلیئر ہیں کہ جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، حکومت کو این آر اونہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، ان کی پرفارمنس بھی خراب ہے، یہ جتنی کوشش کر لیں ناکام ہوں گے اور حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ حکومتی اجلاس میں بات ہوتی ہے کہ فلاں لیڈر پی ڈی ایم کے جلسے میں نہیں آیا لہٰذا دراڑ پڑ گئی، بلاول مردان میں نہیں آئے تو کہا جاتا ہے پی ڈی ایم میں دراڑ پڑ گئی، مجھے ان لوگوں کی حالت پر ترس آتا ہے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ جیل میں ہوتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ ملاقات کے لیے کون آ رہا ہے، جیل میں اچانک بتایا جاتا ہے کہ کون ملنے آ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ وفادار ہیں اور اسی پاداش میں بیٹے کے ساتھ جیل میں ہیں، شہباز شریف وفادار نہ ہوتے تو آج اس نالائق کی جگہ خود وزیراعظم ہوتے، دونوں لیگی ارکان اسمبلی کی نیت پر کوئی شک بھی نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا محمد علی درانی سے پہلے بھی حکومتی وزرا کی جانب سے ہمارے ساتھ رابطے کیے جاتے رہے ہیں، یہ بات واضح ہے کہ اس جعلی حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، عجیب بات ہے کہ جہاں خاندان والوں کو ملاقات کی اجازت نہیں وہاں دوسروں کی ملاقات کیسے ہو رہی ہے۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کے استعفے سے متعلق سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی خود حیران ہیں کہ ان کے استعفے حکومت کے پاس کیسے پہنچے، 31 دسمبر تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرانے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے 160 ارکان صوبائی اسمبلی میں سے 159کے استعفے آگئے، استعفے اسپیکر کے پاس جمع کرانے کی تاریخ کا تعین پارٹی خود کرے گی، مسلم لیگ ن کے لوگ پیچھے نہیں ہٹ رہے، لوگ مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin