NPG Media

انصاف فراہم کیا جائے سیاست نہ کی جائے، جہانگیر ترین

فوٹو:فائل

لاہور: پی ٹی آئی ترین گروپ کے سربراہ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ انصاف فراہم کیا جائے سیاست نہ کی جائے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ترین گروپ کے سربراہ جہانگیر ترین نے عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر بےبنیاد الزامات لگائے گئے ہیں اور ہم عبوری ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے لیکن ہمیں ہر پیشی پر نئی تاریخ مل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ملے گا جو اب مل جانا چاہیے۔ میں علی ظفر کا احترام کرتا ہوں انہوں نے محنت سے رپورٹ مکمل کی۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ قیاس آرائیاں بھی ہیں کہ رپورٹ وزیر اعظم کو دی گئی ہے اور وزیر اعظم نے علی ظفر کو تفتیش کے لیے مقرر کیا تھا۔ امید تھی کہ علی ظفر کی رپورٹ منظر عام پر آجائے گی لیکن نہیں آئی۔ علی ظفر نے کہا تھا رپورٹ مئی میں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ انصاف فراہم کیا جائے سیاست نہ کی جائے۔ معاملہ تب بگڑا جب نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ میری حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی۔

اس سے قبل سیشن کورٹ لاہور میں کارپوریٹ فراڈ اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پیش ہوئے۔ عدالت نے دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر کا تبادلہ کرنے والے ایف آئی اے افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے کہا کہ میرے پاس ان کیسز کی سماعت کا اختیار نہیں رہا اور ایڈیشنل سیشن جج ون نئے تعینات ہو گئے ہیں۔ اس لیے آج کوئی دلائل نہیں سن سکتا اور اگلی تاریخ مقرر کر سکتا ہوں۔

عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ گزشتہ دنوں میں کیا کیا ؟ جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو جواب دیا کہ نہ صرف رانا شہباز تفتیشی افسرتبدیل ہو گیا ہے بلکہ پورے ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہوئی ہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ ڈی جی ہو یا کوئی بھی وہ کیسے تفتیشی افسر کا تبادلہ کر سکتا ہے؟ وہ تفتیشی افسر کہاں ہیں جن سے میں نے بات کرنی ہے؟

جج حامد حسین نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق میں حقائق لکھوں گا اور جس نے بھی تفتیشی افسر کو تبدیل کیا اس کو شو کاز نوٹس جاری کر رہا ہوں۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر جہانگیر ترین سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے ہمراہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی تھے۔ جن میں اراکین پنجاب اسمبلی نذیر چوہان، نعمان لنگڑیال، عون چوہدری، راجہ ریاض، نذیر خان بلوچ، چوہدری زوار وڑائچ، سلمان نعیم شامل تھے۔

خرم خان لغاری، اجمل چیمہ، طاہر مجید رندھاوا، سجاد وڑائچ، سمیع گیلانی، صاحبزادہ محمود سلطان بھی جہانگیرترین کے ساتھ موجود تھے۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin