NPG Media

لوگوں کی لاپرواہی سے رمضان کے آخری عشرے میں کوروناوبا بڑھ سکتی ہے، اسد عمر

فائل فوٹو

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پورے خطے میں برطانوی کورونا وائرس پھیلا ہے، لوگوں کی لاپرواہی سے رمضان کے آخری عشرے میں وبا بڑھ سکتی ہے،رمضان میں لوگ بازاروں میں نکلے تو سخت اقدامات کرنے پڑیں گے،پابندیوں پر عمل کر کے ہی وبا سے بچا جاسکتا ہے، عید کے بعد تمام شہریوں کیلئے ویکسی نیشن کا عمل کھول دیں گے، بچوں کیلئے فی الحال ویکسینیشن کا پلان نہیں بنایا گیا۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ شاید لوگوں کے دلوں سے کورونا کا خوف ختم ہو گیا ہے، پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا میں وبا کا پھیلائو زیادہ ہے، کورونا مریضوں میں اضافے کے باعث ہیلتھ سسٹم دبائو کا شکار ہے،ایس اوپیز پر عملدرآمد کیلئے بروقت انتظامی کارروائی نہیں ہوئی، گزشتہ دس روز میں انتظامیہ نے کارکردگی دکھائی۔

اسد عمر نے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لوگ بازاروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ نہ ہو کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے تک وبا بڑھ جائے۔اسد عمر نے کہا کہ تمام ویکسینز کورونا وبا کے خلاف موثر ہیں، تاہم ان کے موثر ہونے کا صحیح تناسب چار چھ ماہ بعد پتہ لگے گا، کورونا کی دوسری لہر کے دوران ساری سیاسی لیڈر شپ نے جلسے کیے جس سے بڑا نقصان ہوا۔

اسد عمر نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر سے آنے والی ویکسین 18 ہزار لوگوں کو لگی ہے، عوام کا حق ہے کہ وہ مفت میں حکومت سے ویکسین لگائے، اس کیلئے 150 ملین ڈالر کابینہ نے منظوری دی تھی، ملک بھر میں تقریبا 13 لاکھ سے زائد ویکسینیشن کی جا چکی ہے، 9 لاکھ سے زائد ویکسین ابھی دستیاب ہیں، ویکسین ملک میں موجود ہے، 60 سے70ہزار یومیہ ویکسینیشن کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عید کے بعد ویکسینیشن کی تعداد ڈیڑھ سے دو لاکھ تک لے جانا چاہتے ہیں، پہلی ترجیح ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانا تھا، اس وقت6 لاکھ 40لاکھ ہیلتھ کیئر ورکرز رجسٹرڈ ہوئے تھے۔

اسد عمر نے کہا کہ امید ہے کہ عید کے بعد تمام پاکستانیوں کو ویکسین لگانا شروع کردیں گے، کورونا ویکسین کیلئے رجسٹریشن دس فیصد سے بھی کم لوگوں نے کرائی ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ حالانکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کا موضوع ہے لیکن اٹھارویں ترمیم کے رکھوالوں نے ویکسین کا ایک ٹیکا بھی نہیں لگایا، بچوں کیلئے فی الحال ویکسینیشن کا پلان نہیں بنایا گیا۔

اسد عمرنے کہا کہ دنیا بھر میں ویکسین کی جتنی طلب ہے اتنی سپلائی نہیں ہے۔ یورپ اور برطانیہ میں جس تعداد میں ویکسین تیار ہونی تھی وہ نہیں ہوئی اور اب یورپ بھی ویکسین باہر سے لینے کا سوچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیراعظم نے اپنی باری کا انتظار کیا اور ویکسین لگوائی، میں این سی او سی کا سربراہ ہوں ، میں بھی اپنی باری کا انتظار کررہا ہوں۔اسد عمر نے کہا کہ نجی شعبے نے اب تک 18ہزار 700ویکسین ڈوزز خود خرید کر لگائی، ہم ویکسین کی خریداری کیلئے 15کروڑ ڈالر مختص کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ صحت صوبائی مسئلہ ہے، زیادہ سے زیادہ ویکسین کے حصول کیلئے کو شاں ہیں۔

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin