NPG Media

وزیرخزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہیں، اپوزیشن کا احتجاج بھی جاری

اسلام آباد:(این پی جی میڈیا) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں شور شرابا شروع کر دیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

 

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین مالی سال برائے 22-2021 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں اور وفاقی وزیر کی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں شور شرابا کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیسک بجانا شروع کر دیئے۔

بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ وفاقی بجٹ کا حجم 8 ہزار487 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کے قریب تھا لیکن حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی وجہ سے 20 ارب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا کیونکہ سابق حکومت نے قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شرح سود مصنوعی طور پر کم رکھی گئی جو بڑا چیلنج ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا اور گزشتہ دور میں درآمدات میں 100 فیصد اضافہ ہوا جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد تھا لیکن 5.5 فیصد معاشی ترقی کا ڈھول پیٹا گیا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کورونا کے باوجود فی کس آمدن 15 فیصد بڑھی اور احساس پروگرام کے ذریعے 12 ملین گھرانوں کی مدد کی گئی جبکہ رواں سال برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مالی سال برائے 22-2021 کا بجٹ تقریباً 8 ہزار ارب روپے کا ہے  جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جو رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے مقابلے میں38 فیصد زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق مجموعی ملکی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2 ہزار 105 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، سول گورنمنٹ کے لیے 510 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جو رواں مالی سال 488 ارب روپے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا حجم 5 ہزار 705 ارب روپے رکھا جا رہا ہے، دفاع کے لیے 35 ارب روپے اضافے کے ساتھ ایک ہزار 330 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، رواں سال دفاعی بجٹ کا حجم ایک ہزار 295 ارب روپے تھا۔

قرض اور اس پر سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، رواں سال اس مد میں 2 ہزار 920 ارب روپے رکھے گئے تھے۔

ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 10 ارب اضافے کے ساتھ 480 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، مختلف شعبوں کے لیے سبسڈی کی مد میں 501 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، رواں سال اس مد میں 400 ارب روپے مختص تھے، سبسڈی کا 30 فیصد پاور سیکٹر کے لیے ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں چاروں صوبوں،گلگت بلتستان اور مختلف وفاقی اداروں کے لیے 994 ارب روپے کی گرانٹس جاری کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے سے پہلے کابینہ اجلاس میں ہو گا۔

اہم نوٹ :یہ خبر ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ ہو رہی ہے۔ 

Related posts

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، حمزہ شہباز نے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دائر کردی

admin

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس: آئین واضح ہے ارکان کو ہدایت پارلیمانی پارٹی دے گی: جسٹس اعجاز

rashid afzaal

’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے‘، حکمران اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

admin